بیان بخارات اور ابر اور مینہ کا

بیان بخارات اور ابر اور مینہ کا
by ماسٹر رام چندر
319286بیان بخارات اور ابر اور مینہ کاماسٹر رام چندر

ہوا میں جو گرد زمین کے ہے، یہ طاقت ہے کہ وہ چھوٹے چھوٹے ذروں پانی کو جذب کرتی ہے اور اپنے ساتھ ملا لیتی ہے۔ یہ سب حرارت کے پانی میں سے ذرے پانی کے اٹھ جاتے ہیں اور ہوائیں اوپر پھیل جاتی ہیں۔ ان سب ذروں کے اٹھنے کو اور ہوا میں مخلوط ہو جانے کو بخارات بن جانا کہتے ہیں۔ ہر جائے روئے زمین پر بخارات تھوڑے بہت ہمیشہ رہتے ہیں۔ مثلاً جس وقت تم پانی ایک گرم لوہے پر ڈالتے ہو، اس وقت پانی فوراً بخارات ہو جاتا ہے اور لوگ کہا کرتے ہیں کہ پانی جل گیا۔ حقیقت میں یہ ہوتا ہے کہ پانی بہت حرارت کے باعث سے بخارات بن جاتا ہے اور اڑ جاتا ہے، اور ہوا میں مل جاتا ہے۔

غرض یہ کہ دریاؤں اور سمندروں اور کھیتوں اور حیوانات کے اجسام اور درختوں سے اور سب اشیاء سے بخارات تھوڑے بہت اڑتے ہیں اور ہوا میں مل جاتے ہیں۔ جب پانی کے بخارات بہت بلند چڑھ جاتے ہیں اور وہاں جمع ہو جاتے ہیں، ان کو بادل کہتے ہیں اور جو بادل ہلکے اور روئی کے گالوں کی مانند ہوتے ہیں ان میں بہت تھوڑا پانی ہوتا ہے اور جب یہ پریشان ہو جاتے ہیں تو بڑا مینہ برستا ہے۔ اب اگر کوئی پوچھے کہ بادلوں کا مینہ کیونکر بن جاتا ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ جب بادل کسی ایسی ہوا سے ملتے ہیں جس میں بہ نسبت ان بادلوں کے کم حرارت ہوتی ہے تو وہ ہوا کچھ حرارت بادلوں کی چوس لیتی ہے اور جب بادلوں میں سے حرارت نکل گئی تو بخارات پانی بن جاتا ہے اور چونکہ پانی میں وزن بہت ہوتا ہے اسی لئے اسے ہوا نہیں سہار سکتی اور پانی کے ٹکڑے ٹکڑے ہو کر زمین کی طرف گرتے ہیں اور اس کو مینہ کہتے ہیں۔

لیکن اگر بادل ایسی ہوا سے ملیں جس میں ان سے زیادہ حرارت ہو تو مارے حرارت کے بخارات بادل کے اور بھی باریک اور سبک ہو جاتے ہیں اور بادل اوپر کو صعود کرکے غائب ہو جاتا ہے۔ اکثر ملکوں ریگستان میں مینہ بہت کم برستا ہے اور اس کا باعث یہ ہوتا ہے کہ ریتی میں گرمی بہت دیر تک رہتی ہے۔ پس جب کوئی بادل ریگستان کے اوپر سے آتا ہے تو گرمی ریتی کی اس بادل کے بخارات کو اور بھی رقیق کر دیتی ہے اور بادل اوپر صعود کر کے غائب ہو جاتا ہے۔

بادلوں سے بہت فائدے خلق خدا کو متصورہیں۔ ان کے ذریعہ سے وہ اشیاء جن میں نمی بہ سبب گرمی کے جاتی رہتی ہے، پھر سے مینہ سے حاصل کرتے ہیں۔ غرض کہ جو جو فائدے باران رحمت سے متصور ہیں وہ سب کو معلوم ہیں۔ آدمی پانی سے بخارات بنا سکتا ہے اور اس کی ترکیب یہ ہے کہ ایک برتن میں پانی بھر کے اس کے نیچے آگ روشن کرو اور جب پانی یہاں تک گرم ہوجائے گا کہ وہ جوش کھانے لگے تو اس وقت اس میں سے دخان پیدا ہوگا اور اس کو بخارات کہتے ہیں۔ واضح ہو کہ اس دخان کے ذریعہ سے بہت سی کلیں متحرک ہوتی ہیں اور ان کلون کو دخانی کلین کہتے ہیں۔ مثلاً دخانی جہاز اور دخانی گاڑی اسی قسم کی کلین ہیں۔


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.