بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانی

بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانی
by عشق اورنگ آبادی

بیتی ہے یہ سب دل پہ ہے سب دل کی زبانی
ہجراں کی جو دلبر سے میں کہتا ہوں کہانی

تو یار عزیز آنکھوں میں ہے مہر وشوں کے
نیں ہے مہ کنعاں بھی ترے حسن کے ثانی

ابرو کے ترے چین کے کیا وصف کہوں میں
شمشیر میں جوہر سے ہے خوبی کی نشانی

سر پر ہو سر بزم کہاں شمع میں ہے آب
گر عشق کی آنکھیں جو کریں اشک فشانی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse