بے جا نوازشات کا بار گراں نہیں
بے جا نوازشات کا بار گراں نہیں
میں خوش ہوں اس لیے کہ کوئی مہرباں نہیں
آغوش حادثات میں پائی ہے پرورش
جو برق پھونک دے وہ مرا آشیاں نہیں
کیوں ہنس رہے ہیں راہ کی دشواریوں پہ لوگ
ہوں بے وطن ضرور مگر بے نشاں نہیں
گھبرائیے نہ گردش ایام سے ہنوز
ترتیب فصل گل ہے یہ دور خزاں نہیں
کچھ برق سوز تنکے مجھے چاہئیں شکیبؔ
جھک جائیں گل کے بار سے وہ ڈالیاں نہیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |