بے جا ہے رہ عشق میں اے دل گلۂ پا

بے جا ہے رہ عشق میں اے دل گلۂ پا
by نظیر اکبر آبادی
316002بے جا ہے رہ عشق میں اے دل گلۂ پانظیر اکبر آبادی

بے جا ہے رہ عشق میں اے دل گلۂ پا
یہ اور ہی منزل ہے نہیں مرحلۂ پا

ہنگام خرام اس کے ہجوم دل عشاق
غش کردہ ہیں ٹھوکر کے بہر فاصلۂ پا

کل بوسۂ پا ہم نے لیا تھا سو نہ آیا
شاید کہ وہ بوسہ ہی ہوا آبلۂ پا

اس پا کی رہ رشک میں نازک قدموں کے
پھرتے ہیں بھٹکتے ہوئے سو قافلۂ پا

سو ناز سے ٹھوکر بہ سر عرش لگانا
اس گل کے سوا کس کا ہے یہ حوصلۂ پا

گلبرگ پہ رکھتے ہی قدم ہنس کے جو کھینچا
شاید ہوئی سختی سے رگ گل خلۂ پا

دل سے رہ دل بستگی کب طے ہو نظیرؔ آہ
وہ زلف مسلسل جو نہ ہو سلسلۂ پا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.