بے خودی میں عجب مزا دیکھا
بے خودی میں عجب مزا دیکھا
سر مخفی کو برملا دیکھا
آپ ہی گل ہی آپ ہی بلبل
اس کو ہر رنگ آشنا دیکھا
کہتا ہے آپ سمجھے بھی ہے آپ
اس کو ہر شے میں خود نما دیکھا
صورت قیس میں ہوا مجنوں
شکل لیلیٰ میں خوش نما دیکھا
آپ ہی بن کے عیسیٰ اور مردہ
آپ ہی آپ کو جلا دیکھا
ہو بر افروختہ بہ صورت شمع
شکل پروانہ میں جلا دیکھا
ساغر بے خودی سے ہو سرشار
ہم نے ہر شے میں اب خدا دیکھا
عالم عشق میں کہیں کیا ہم
جلوۂ حسن جا بجا دیکھا
فیض خادم صفی سے اے آثمؔ
اس کو دیکھا جسے نہ تھا دیکھا
This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication. |