تاب کو آفتاب میں دیکھا
تاب کو آفتاب میں دیکھا
آب موج سراب میں دیکھا
روئے زیبائے یار کو ہم نے
شیخ جی کے نقاب میں دیکھا
رنگ بیچوں و بیچگونی کو
مثل دریا حباب میں دیکھا
ایک نکتے میں بحر علم جہاں
تیرے رخ کی کتاب میں دیکھا
مجھ میں اس طرح تو ہے پوشیدہ
جیسے بو کو گلاب میں دیکھا
خویش و بیگانہ کی خبر نہ رہی
تم کو جیسے کہ خواب میں دیکھا
تیری مستیٔ عشق میں ساقی
جسم جام شراب میں دیکھا
برق کہتے ہیں اے قمرؔ جس کو
وہی جلوہ عتاب میں دیکھا
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |