تجھے اے شعلہ رو کب چھوڑتا ہوں
تجھے اے شعلہ رو کب چھوڑتا ہوں
جلے دل کے پھپھولے پھوڑتا ہوں
ذرا چل دیکھ مجھ پر تیغ ابرو
مڑے ہے تو کہ میں منہ موڑتا ہوں
رفو جب تک نہ ہووے حسب صد چاک
یہ رشتہ اشک کا کوئی توڑتا ہوں
سرشتہ دم کا جب تک ہاتھ میں ہے
اسی کو توڑتا ہوں جوڑتا ہوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |