تجھ بن آرام جاں کہاں ہے مجھے

تجھ بن آرام جاں کہاں ہے مجھے
by میر محمدی بیدار

تجھ بن آرام جاں کہاں ہے مجھے
زندگانی وبال جاں ہے مجھے

گر یہی درد ہجر ہے تیرا
زیست کا اپنی کب گماں ہے مجھے

مثل طوطی ہزار معنی میں
سحر ساز سخن زباں ہے مجھے

ہے خیال اس کا مانع گفتار
ورنہ سو قوت بیاں ہے مجھے

خامشی بے سبب نہیں بیدارؔ
باعث زیستن دہاں ہے مجھے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse