تجھ سے ظالم کو اپنا یار کیا
تجھ سے ظالم کو اپنا یار کیا
ہم نے کیا جبر اختیار کیا
مثل سیماب بے قرار رہے
ایک جا ہم نے کب قرار کیا
آنکھیں پتھرا گئیں اے سنگیں دل
یاں تلک تیرا انتظار کیا
تو جو کہتا ہے جلد آؤں گا
میں نے کیا تیرا اعتبار کیا
جیب تو کیا ہے ناصحو ہم نے
چاک سینے کو غنچہ وار کیا
نظر آئے قیاس سے باہر
دل کے زخموں کو جب شمار کیا
آتش عشق نے بہ رنگ سپند
دانۂ دل کو بے قرار کیا
تو وفا سے نہ در گزر ؔجوشش
اس نے گو جور اختیار کیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |