تجھ پر فدا ہیں سارے حسن و جمال والے

تجھ پر فدا ہیں سارے حسن و جمال والے
by سراج اورنگ آبادی
294422تجھ پر فدا ہیں سارے حسن و جمال والےسراج اورنگ آبادی

تجھ پر فدا ہیں سارے حسن و جمال والے
کیا صاف گال والے کیا خط و خال والے

مجھ رنگ زرد اوپر غصے سیں لال مت ہو
اے سبز شال والے اودے رومال والے

تحقیق کی نظر سیں آخر کوں ہم نے دیکھا
اکثر ہیں مال والے کم ہیں کمال والے

سایہ کوں سرو قد کے ڈھونڈے پہ کہیں نہ پائے
عالم کے فال والے اور کیا نہال والے

گر حرف میرے غم کا لاؤں زباں کے اوپر
ہو جائیں قال والے یک دم میں حال والے

موزوں نہیں کئے ہیں تجھ قد سا ایک مصرعہ
جل گئے خیال والے مر گئے مثال والے

گر شب کوں سیر کرنے نکلے سراجؔ مہ رو
جاہ و جلال والے ہویں مثال والے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.