تجھ کو کس منہ سے بے وفا کہئے
تجھ کو کس منہ سے بے وفا کہئے
کوئی پوچھے سبب تو کیا کہئے
ہم سے کچھ وقت پر نہ بن آئی
لے گئے دل وہ مفت کیا کہئے
مجھ کو سمجھا کے گالیاں دیجے
فقرہ فقرہ جدا جدا کہئے
نہ میں عاشق نہ آپ کو کیا ہوں
غیر سے اپنا مدعا کہئے
جان دیتا ہوں کس خوشی سے میں
آج تو آپ مرحبا کہئے
آئنہ میں دکھا کے کہتا ہوں
آپ ہی ہیں کہ دوسرا کہئے
اب نہ کیجے موئے پہ سو درے
اب نہ عاشق کو با وفا کہئے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |