ترا وصل ہے مجھے بے خودی ترا ہجر ہے مجھے آگہی
ترا وصل ہے مجھے بے خودی ترا ہجر ہے مجھے آگہی
ترا وصل مجھ کو فراق ہے ترا ہجر مجھ کو وصال ہے
میں ہوں در پر اس کے پڑا ہوا مجھے اور چاہیئے کیا بھلا
مجھے بے پری کا ہو کیا گلا مری بے پری پر و بال ہے
وہی میں ہوں اور وہی زندگی وہی صبح و شام کی سر خوشی
وہی میرا حسن خیال ہے وہی ان کی شان جمال ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |