ترا کشتہ اٹھایا اقربا نے

ترا کشتہ اٹھایا اقربا نے
by بیان یزدانی

ترا کشتہ اٹھایا اقربا نے
چلے محشر کو مٹی میں دبانے

نفس گم اور سخن باقی رہے گا
نہ ہوگا تار اور ہوں گے ترانے

خدا ٹھنڈا رکھے اے شمع تجھ کو
کھڑی روتی ہے بیکس کے سرہانے

ترے چلنے سے سینے میں زمیں کے
اٹھا اک درد محشر کے بہانے

ہمیں نے پنجۂ دست جنوں سے
کئے ہیں کوہ کی چوٹی میں شانے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse