تری گلی میں ترے جاں نثار بیٹھے ہیں

تری گلی میں ترے جاں نثار بیٹھے ہیں
by عنایت اللہ روشن بدایونی
324553تری گلی میں ترے جاں نثار بیٹھے ہیںعنایت اللہ روشن بدایونی

تری گلی میں ترے جاں نثار بیٹھے ہیں
نگاہ لطف کے امیدوار بیٹھے ہیں

زمیں پہ سر کو جھکائے ہوئے تصور میں
مثال نقش قدم خاکسار بیٹھے ہیں

نہ چھیڑ ہم کو خدا کے لئے کہ اے واعظ
ہم اپنے فعلوں سے خود شرمسار بیٹھے ہیں

فراق میں دل مضطر کا اضطراب نہ پوچھ
جگر کو تھامے ہوئے بے قرار بیٹھے ہیں

روانہ قافلے والے تو ہو چکے روشنؔ
ہم انتظار میں لیل و نہار بیٹھے ہیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.