ترے ابرو پہ بل آیا تو ہوتا
ترے ابرو پہ بل آیا تو ہوتا
ذرا غیروں کو دھمکایا تو ہوتا
بجائے فرش میں آنکھیں بچھاتا
تو اپنے وعدے پر آیا تو ہوتا
سمجھتے فرش پر ہم چادر گل
ترا اے رشک گل سایا تو ہوتا
شکایت آئے گی اے جذب الفت
جنازے پر اسے لایا تو ہوتا
کیا تھا گر فلک تو نے سیہ بخت
تو میں اس ماہ کا سایا تو ہوتا
نہ ہوتا درد سر پھر تم کو عاجزؔ
سر اس کے در پہ ٹکرایا تو ہوتا
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |