ترے مژگاں کی فوجیں باندھ کر صف جب ہوئیں کھڑیاں

ترے مژگاں کی فوجیں باندھ کر صف جب ہوئیں کھڑیاں
by تاباں عبد الحی
302658ترے مژگاں کی فوجیں باندھ کر صف جب ہوئیں کھڑیاںتاباں عبد الحی

ترے مژگاں کی فوجیں باندھ کر صف جب ہوئیں کھڑیاں
کیا عالم کو سارے قتل لو تھیں ہر طرف پڑیاں

دم اپنے کا شمار اس طرح تیرے غم میں کرتا ہوں
کہ جیسے شیشۂ ساعت میں گنتا ہے کوئی گھڑیاں

ہمیں کو خانۂ زنجیر سے الفت ہے زنداں میں
وگرنہ ایک جھٹکے میں جدا ہو جائیں سب کڑیاں

تجھے دیکھا ہے جب سے بلبل و گل نے گلستاں میں
پڑی ہیں رشتۂ الفت میں ان کے تب سے گل چھڑیاں

فغاں آتا نہیں وہ شوخ میرے ہاتھ اے تاباںؔ
لکیریں انگلیوں کی مٹ گئیں گنتے ہوے گھڑیاں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.