تعلق مدتوں کا ترک اس سے ہو تو کیونکر ہو

تعلق مدتوں کا ترک اس سے ہو تو کیونکر ہو
by فروغ حیدرآبادی

تعلق مدتوں کا ترک اس سے ہو تو کیونکر ہو
خدا کے واسطے ناصح نہ اتنا تو مرے سر ہو

مرے رونے پہ کیوں بیداد اتنی اے ستم گر ہو
نکل آتے ہیں آنسو آنکھ سے جب صدمہ دل پر ہو

پری رخسار بھی ہو اور حوروں سے بھی بہتر ہو
وفا ہی جب نہیں تم میں تو دشمن کے برابر ہو

عدو فرقت میں تڑپے اور وہ مہماں مرے گھر ہو
کبھی تو دور ایسا بھی سپہر کینہ پرور ہو

کبھی دشمن کی حسرت ہے کبھی میری کدورت ہے
جگہ میری وفا کی پھر تمہارے دل میں کیونکر ہو

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse