تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ

تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ (1938)
by محمد اقبال
296653تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ1938محمد اقبال

تمام عارف و عامی خودی سے بیگانہ
کوئی بتائے یہ مسجد ہے یا کہ میخانہ
یہ راز ہم سے چھُپایا ہے میر واعظ نے
کہ خود حرم ہے چراغِ حرم کا پروانہ
طلسمِ بے خَبری، کافری و دِیں داری
حدیثِ شیخ و برہِمن فُسون و افسانہ
نصیبِ خطّہ ہو یا رب وہ بندۂ درویش
کہ جس کے فقر میں انداز ہوں کلیمانہ
چھُپے رہیں گے زمانے کی آنکھ سے کب تک
گُہر ہیں آبِ وُلر کے تمام یک دانہ


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.