تمہاری فرقت میں میری آنکھوں سے خوں کے آنسو ٹپک رہے ہیں

تمہاری فرقت میں میری آنکھوں سے خوں کے آنسو ٹپک رہے ہیں
by اثر صہبائی
330714تمہاری فرقت میں میری آنکھوں سے خوں کے آنسو ٹپک رہے ہیںاثر صہبائی

تمہاری فرقت میں میری آنکھوں سے خوں کے آنسو ٹپک رہے ہیں
سپہر الفت کے ہیں ستارے کہ شام غم میں چمک رہے ہیں

عجیب ہے سوز و ساز الفت طرب فزا ہے گداز الفت
یہ دل میں شعلے بھڑک رہے ہیں کہ لالہ و گل مہک رہے ہیں

بہار ہے یا شراب رنگیں نشاط افروز کیف آگیں
گلوں کے ساغر چھلک رہے ہیں گلوں پہ بلبل چہک رہے ہیں

جہاں پہ چھایا سحاب مستی برس رہی ہے شراب مستی
غضب ہے رنگ شباب مستی کہ رند و زاہد بہک رہے ہیں

مگر اثرؔ ہے خموش و حیراں حواس گم چاک داماں
لبوں پہ آئیں نظر پریشاں تو رخ پہ آنسو ٹپک رہے ہیں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.