تمہارے لوگ کہتے ہیں کمر ہے
تمہارے لوگ کہتے ہیں کمر ہے
کہاں ہے کس طرح کی ہے کدھر ہے
لب شیریں چھپے نہیں رنگ پاں سیں
نہاں منقار طوطی میں شکر ہے
کیا ہے بے خبر دونوں جہاں سیں
محبت کے نشے میں کیا اثر ہے
ترا مکھ دیکھ آئینا ہوا ہے
تحیر دل کوں میرے اس قدر ہے
تخلص آبروؔ بر جا ہے میرا
ہمیشہ اشک غم سیں چشم تر ہے
This work was published before January 1, 1930, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |