تمہارے ہاتھوں کی انگلیوں کی یہ دیکھو پوریں غلام تیسوں
تمہارے ہاتھوں کی انگلیوں کی یہ دیکھو پوریں غلام تیسوں
غرض کہ غش ہے اگر نہ مانو تو جھٹ اٹھا لے کلام تیسوں
امام بارہ بروج بارہ عناصر و جسم و روح اے دل
یہی تو سرکار حق تعالی کی ہیں مدار المہام تیسوں
نہیں عجائب کچھ آنکھ ہی میں رطوبتیں تین سات پردے
عقول دس مدرکات دس ہیں سو کرتے رہتے ہیں کام تیسوں
علوم چودہ مقولہ دس اور جہات ستہ بنائے اس نے
امور دنیا کو تاکہ پہنچایں خوب سا انصرام تیسوں
بلائیں کالی ہیں اس پری بن یہ تیسوں راتیں کچھ ایسی انشاؔ
کہ ہر مہینے کے دن بھی جن کو کرے ہیں جھک کر سلام تیسوں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |