تم اور فریب کھاؤ بیان رقیب سے
تم اور فریب کھاؤ بیان رقیب سے
تم سے تو کم گلہ ہے زیادہ نصیب سے
گویا تمہاری یاد ہی میرا علاج ہے
ہوتا ہے پہروں ذکر تمہارا طبیب سے
برباد دل کا آخری سرمایہ تھی امید
وہ بھی تو تم نے چھین لیا مجھ غریب سے
دھندلا چلی نگاہ دم واپسیں ہے اب
آ پاس آ کے دیکھ لوں تجھ کو قریب سے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |