تنگ تھی جا خاطر ناشاد میں
تنگ تھی جا خاطر ناشاد میں
آپ کو بھولے ہم ان کی یاد میں
کیونکر اٹھتا ہے خدا رنج قفس
مر گئے ہم تو کف صیاد میں
وہ جو ہیں تاریخ سے واقف بتائیں
فرق باد آہ و باد عاد میں
یاں امید قتل ہی نے خوں کیا
رہ گئی حسرت دل جلاد میں
بے تعلق پن بھی آخر قید ہے
قید پائی خاطر آزاد میں
غمزۂ شیریں ہی کی دولت سے تھا
جو اثر تھا تیشۂ فرہاد میں
کیوں خبر پوچھی ترا بیمار ہائے
مر گیا شور مبارک باد میں
بے تکلف جی میں جو آئے کرو
کیا دھرا ہے نالہ و فریاد میں
دھیان تجھ کو ہو نہ ہو پر شیفتہؔ
رات دن رہتا ہے تیری یاد میں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |