تن عیش کا گھر ہے اس کا اسباب ہے روح
تن عیش کا گھر ہے اس کا اسباب ہے روح
مینا ہے یہ اور بادۂ ناب ہے روح
یا چنگ معنئ ازل میں شہبازؔ
یہ تن ہے رباب اس کی مضراب ہے روح
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |