توانا ہوں دل رنجور کی سوگند کیوں کھاؤں
توانا ہوں دل رنجور کی سوگند کیوں کھاؤں
میں جب مختار ہوں مجبور کی سوگند کیوں کھاؤں
مجھے عرش بریں کے جلوۂ دائم سے نسبت ہے
کوئی واعظ ہوں میں بھی حور کی سوگند کیوں کھاؤں
مرا طور تجلی رات دن ہے میرے پہلو میں
نہیں جب آگ لینا طور کی سوگند کیوں کھاؤں
مرا ہر نا چکیدہ اشک کا قطرہ ہے بے ساحل
میں طوفان بلا تنور کی سوگند کیوں کھاؤں
حقیقت میں مری خاموشیاں پردہ ہیں محشر کا
ہوں خورشید قیامت صور کی سوگند کیوں کھاؤں
انا الحق کی بجائے میں علی الحق کا ہوں آوازہ
پڑی ہے کیا مجھے منصور کی سوگند کیوں کھاؤں
کلاہ فقر جب میں نے ازل سے اوڑھ رکھی ہے
امیںؔ تو ہی بتا فغفور کی سوگند کیوں کھاؤں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |