تو نے لگائی اب کی یہ کیا آگ اے بسنت

تو نے لگائی اب کی یہ کیا آگ اے بسنت
by انشاء اللہ خان انشا
294578تو نے لگائی اب کی یہ کیا آگ اے بسنتانشاء اللہ خان انشا

تو نے لگائی اب کی یہ کیا آگ اے بسنت
جس سے کہ دل کی آگ اٹھے جاگ اے بسنت

کیفیت بہار کے تو اس کو دے خبر
موج نسیم کی طرح اڑ لاگ اے بسنت

ہر شاخ زرد و سرخ و سیہ ہجر یار میں
ڈستے ہیں دل کو آن کے جوں ناگ اے بسنت

منہ دیکھو عاشقوں کے مقابل ہوں رنگ میں
باندھی ہے مجھ سے کس لیے تو لاگ اے بسنت

تجھ میں کہاں یہ بوقلمونی کہاں یہ سنگ
دشت و جبل کو خیر سے اب بھاگ اے بسنت

جوں تار چنگ چھیڑ نہ انشاؔ کو بات میں
تیرا سنا ہوا ہے یہ گھٹراگ اے بسنت


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.