تُو ابھی رہ گزر میں ہے، قیدِ مقام سے گزر

تُو ابھی رہ گزر میں ہے، قیدِ مقام سے گزر  (1935) 
by محمد اقبال

(لندن میں لکھّے گئے)


تُو ابھی رہ گزر میں ہے، قیدِ مقام سے گزر
مصر و حجاز سے گزر، پارس و شام سے گزر

جس کا عمل ہے بے غرض، اُس کی جزا کچھ اور ہے
حُور و خِیام سے گزر، بادہ و جام سے گزر

گرچہ ہے دلکُشا بہت حُسنِ فرنگ کی بہار
طائرکِ بلند بال، دانہ و دام سے گزر

کوہ شگاف تیری ضرب، تجھ سے کُشادِ شرق و غرب
تیغِ ہلال کی طرح عیش نیام سے گزر

تیرا امام بے حضور، تیری نماز بے سُرور
ایسی نماز سے گزر، ایسے امام سے گزر!

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse