تپ الم کو جگر میں چھپا کے دیکھتے ہیں
تپ الم کو جگر میں چھپا کے دیکھتے ہیں
ہم آگ اپنے ہی گھر کو لگا کے دیکھتے ہیں
خدا کو دیکھتے ہیں یوں ہم اس کی صورت میں
کہ گویا سامنے اپنے بٹھا کے دیکھتے ہیں
وہ بولے دیکھ کے شیشے میں اپنی صورت کو
شبیہ حضرت یوسف منگا کے دیکھتے ہیں
چرا لیا میرے پہلو سے دل جنہوں نے مرا
اب ان کو دیکھو وہ آنکھیں چرا کے دیکھتے ہیں
نہ پوچھ کوچۂ جاناں کی رہ گزر نایابؔ
ہنوز جذبۂ دل آزما کے دیکھتے ہیں
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |