تڑپ کے لوٹ کے آنسو بہا کے دیکھ لیا
تڑپ کے لوٹ کے آنسو بہا کے دیکھ لیا
لگی نہ دل کی تجھے دل لگا کے دیکھ لیا
کسی نے داد نہ دی کچھ فسانۂ دل کی
انہیں بھی درد محبت سنا کے دیکھ لیا
کسے امید تھی آؤ گے تم دم آخر
بڑا کمال کیا تم نے آ کے دیکھ لیا
کہا تھا میں نے کہ دشوار دل کا لینا ہے
وہ بولے دور سے مجھ کو دکھا کے دیکھ لیا
غضب کیا کہ چکھا کر مے سخن کا مزا
شرفؔ سے شخص کو بے خود بنا کے دیکھ لیا
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |