تھی چھوٹی اس کے مکھڑے پر کل زلف مسلسل اور طرح

تھی چھوٹی اس کے مکھڑے پر کل زلف مسلسل اور طرح
by نظیر اکبر آبادی
316006تھی چھوٹی اس کے مکھڑے پر کل زلف مسلسل اور طرحنظیر اکبر آبادی

تھی چھوٹی اس کے مکھڑے پر کل زلف مسلسل اور طرح
پھر دیکھا آج تو اس گل کے تھے کاکل کے بل اور طرح

وہ دیکھ جھڑکتا ہے ہم کو کر غصہ ہر دم اور ہمیں
ہے چین اسی کے ملنے سے زنہار نہیں کل اور طرح

معلوم نہیں کیا بات کہی غماز نے اس سے جو ہم سے
تھیں پہلی باتیں اور نمط اب بولے ہے چنچل اور طرح

دل مجھ سے اس کے ملنے کو کہتا ہے تو اس کے پاس مجھے
جب لے پہنچا تھا بھیس بدل پھر اب کے لے چل اور طرح

ہے کتنے دنوں سے عشق نظیرؔ اس یار کا ہم کو جس کی ہیں
صبح اور برن شام اور پھبن آج اور دوش کل اور طرح


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.