تھی چھوٹی اس کے مکھڑے پر کل زلف مسلسل اور طرح
تھی چھوٹی اس کے مکھڑے پر کل زلف مسلسل اور طرح
پھر دیکھا آج تو اس گل کے تھے کاکل کے بل اور طرح
وہ دیکھ جھڑکتا ہے ہم کو کر غصہ ہر دم اور ہمیں
ہے چین اسی کے ملنے سے زنہار نہیں کل اور طرح
معلوم نہیں کیا بات کہی غماز نے اس سے جو ہم سے
تھیں پہلی باتیں اور نمط اب بولے ہے چنچل اور طرح
دل مجھ سے اس کے ملنے کو کہتا ہے تو اس کے پاس مجھے
جب لے پہنچا تھا بھیس بدل پھر اب کے لے چل اور طرح
ہے کتنے دنوں سے عشق نظیرؔ اس یار کا ہم کو جس کی ہیں
صبح اور برن شام اور پھبن آج اور دوش کل اور طرح
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |