تھے زیست سے اپنی ہاتھ دھوئے سجاد
تھے زیست سے اپنی ہاتھ دھوئے سجاد
شب کو کبھی راحت سے نہ سوئے سجاد
جب تک جیے ہنستے نہ کسی نے دیکھا
چالیس برس باپ کو روئے سجاد
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |