تیری ابرو پہ صنم کیا ہی یہ خال اچھا ہے
تیری ابرو پہ صنم کیا ہی یہ خال اچھا ہے
ایسے کعبہ کے لئے یہ ہی بلال اچھا ہے
دل مرا دیکھ کے منہ پھیر کے نفرت سے کہا
یہ تو کچھ بھی نہیں سنتے تھے کہ مال اچھا ہے
غیر کے ساتھ وہ آتے ہیں عیادت کے لئے
ان سے کہہ دے کوئی جا کر مرا حال اچھا ہے
آج اس بت کو دکھا لائے تجھے اے واعظ
اب نہ کہنا کبھی حوروں کا جمال اچھا ہے
جام جم چاہئے شبنمؔ کو نہ اے پیر مغاں
جلد دے بھر کے یہی جام سفال اچھا ہے
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |