تیری زباں سے خستہ کوئی زار ہے کوئی
تیری زباں سے خستہ کوئی زار ہے کوئی
پیارے یہ نحو و صرف یہ گفتار ہے کوئی
ٹھوکر میں ہر قدم کی تڑپتے ہیں دل کئی
ظالم ادھر تو دیکھ یہ رفتار ہے کوئی
جوں شاخ گل ہے فکر میں میری شکست کی
میرا گر اس چمن میں ہوا دار ہے کوئی
ظالم خبر تو لے کہیں قائمؔ ہی یہ نہ ہو
نالان و مضطرب پس دیوار ہے کوئی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |