تیری مخمور چشم اے مے نوش

تیری مخمور چشم اے مے نوش
by تاباں عبد الحی

تیری مخمور چشم اے مے نوش
جن نے دیکھی سو ہو گیا خاموش

کئی فاقوں میں عید آئی ہے
آج تو ہو تو جان ہم آغوش

اپنے تئیں سر پہ ہاتھ جو نہ رکھے
اس کے سر پہ نہ ماریے پاپوش

عشق میں میں ترے ہوا مجنوں
کس کو ہے عقل اور کہاں ہے ہوش

پالکی بھی مجھے خدا نے دی
تو بھی تاباںؔ رہا میں خانہ بدوش

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse