تیرے قول و قرار کی باتیں
تیرے قول و قرار کی باتیں
کچھ نہیں اعتبار کی باتیں
آپ کا منہ ہے ورنہ ہم سنتے
دشمن بد شعار کی باتیں
پورا کرنا نہ کرنا وعدے کا
ہیں ترے اختیار کی باتیں
دیکھنے کو تو بھولے بھالے ہو
ہیں مگر ہوشیار کی باتیں
کام تیرے دغا فریب کے کام
باتیں ایمان دار کی باتیں
آپ کی باتیں اے صفیؔ صاحب
سب کی سب ہیں خمار کی باتیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |