تیرے کوچے کی ہوا لگ گئی شاید اس کو
تیرے کوچے کی ہوا لگ گئی شاید اس کو
روز بے پر کی اڑاتا ہے کبوتر ہم سے
ہم سلیمان بنیں گے جو پری ہو گے تم
ہوش میں آؤ کہاں جاؤ گے اڑ کر ہم سے
گالیاں کون سنے جب نہ رہا کچھ مطلب
آج سے کیجئے گا بات سمجھ کر ہم سے
ہم کسی اور کو تاکیں گے تمہارے ہوتے
کیا کہا پھر تو کہو آنکھ ملا کر ہم سے
آپ ہو جائیں گے سیدھے کہیں دن ہوں سیدھے
وہ بھی ٹیڑھے ہیں جو ٹیڑھا ہے مقدر ہم سے
وہ بھی کیا دن تھے کہ جب رہتی تھیں نیچی نظریں
چار آنکھیں جو ہوئیں پھر گئے تیور ہم سے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |