تیرے گھر خواب میں گیا تھا غیر
تیرے گھر خواب میں گیا تھا غیر
اپنی آنکھوں سے ہم نے دیکھا ہے
کس قدر ہے مزاج میں گرمی
شعلہ ہے آگ ہے بھبھوکا ہے
اے بتو کعبہ کا کرو کچھ پاس
دل نہ توڑو یہ گھر خدا کا ہے
چپ رہو کیوں مزاج پوچھتے ہو
ہم جئیں یا مریں تمہیں کیا ہے
اس گل تر کے آنے سے جوہرؔ
خانۂ دل تمام مہکا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |