ثابت قدم

ثابت قدمی کو صلہ میں تبدیل کرنے کے لیے اصرار اور خواہش کا ہونا لازمی ہے۔ قوتِ ارادہ سے ثابت قدم اور اصرار بنتے ہیں۔

ثابت قدمی کوسیکھا جاسکتا ہے۔ ثا بت قدمی کی بنیاد وضاحت پر ہے۔ ارادۂ شافی، خواہش، جرات، منصوبہ ، صحیح علم، مل کر کام کرنا ، قوت ارادی، صحیح عادت اس کے وجوہ ہیں۔ جب ہم غیر جانبداری سے پیغمبروں،فلسفیوں ،کرشمہ دکھانے والوں اور مذہبی رہنماؤں کی زندگی کا مطالعہ کرتے ہیں تو آپ یہ سبق سیکھتے ہیں کہ ثابت قدمی، جدوجہد کی یکجائ اور عزمِ شافی کی بناء پر انہوں نے اپنے مقاصد میں کامیابی حاصل کی۔ اگرآپ پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم اور اس دورِحاضر کے تمام کامیاب لوگوں کی ز ندگیوں کا تجزیہ کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ان سب میں ثابت قدمی کی خصوصیت موجودہے۔

اُنیس سو بتیس میں’ محمت ایساد بے ‘ نے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک کتاب لکھی اس کا کتاب نام ’ حیرت انگیز محمد صلی اللہ علیہ وسلم‘ ہے۔

محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک نبی تھے۔وہ صوفی نہیں تھے۔ اُنہوں نے اسکول میں نہیں پڑھا اور اُنہوں نے اسلام کی تبلیغ چالیس سال تک نہیں شروع کی۔ جب اُنہوں نے اس بات کا اعلان کیا کہ وہ اللہ تعالٰی کے پیغمبر ہیں اور ایک سچے مذہب کا بتارہے ہیں تو لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا اور خبطی، پاگل اور بےوقوف بھی کہا۔ بچوں نے اڑنگے لگاۓ اور عورتوں نے ان پر نے غلاظت پھینکی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر مکہ سے نکال دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مانے والوں سے ان کی جائیدادیں چھین لیں اور ان کو بھی مکہ سے نکال دیا۔10 سال تک اسلام کو پھیلالینے کی کوشش کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ گنے چنے لوگ تھے۔ جنہوں نے اسلام قبول کیا وہ غربت کی اور تحقیر آمیز زندگی بسر کررہے تھے۔ مگر اس سے پہلے کہ دوسرے دس سال گزرتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سارے عرب کے حکمران اور دنیا کے آخری صاحب الکتاب مذہب کے پیغمبر تھے۔ اس سے پہلے کے اس کا بل ٹوٹتا یہ مذہب ڈنیوب سے پایرینیس تک پھیلا۔

اس کے بل کی بنیاد تین چیزوں پر تھی۔ الفاظ کی قوت ، دعا کی اثر اور انسان کا ا للہ سے روحانی رشتہ۔