ثابت ہے تن میں بادشاہی دل کی
ثابت ہے تن میں بادشاہی دل کی
پر کی تری نخوت نے تباہی دل کی
زاہد یہ غرور داغ پیشانی پر
منہ پر نکل آئی ہے سیاہی دل کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |