جاتی رہیں کدھر وہ محبت کی بانیاں
جاتی رہیں کدھر وہ محبت کی بانیاں
اک آشنا رہیں تری باتیں بگانیاں
سن کر جلا ہوں طور سا موسیٰ کمر میاں
فرعونیٔ رقیب و تری لن ترانیاں
کہتا ہوں جب میں سوتے نصیبوں کی سرگزشت
ہوتی ہیں خواب ناز کی تم کو کہانیاں
جام حباب پر دم عیسیٰ بھی سنگ ہے
نازک دلوں پہ ہلکے سخن ہیں گرانیاں
اے جگ کے ٹھگ یہ نام نکالے سے ننگ نہیں
عزلتؔ سے دل لئے پہ بھی آنکھیں چورانیاں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |