جانا جانا جلدی کیا ہے ان باتوں کو جانے دو
جانا جانا جلدی کیا ہے ان باتوں کو جانے دو
ٹھہرو ٹھہرو دل تو ٹھہرے مجھ کو ہوش میں آنے دو
پانو نکالو خلوت سے آئے جو قیامت آنے دو
سیارے سر آپس میں ٹکرائیں اگر ٹکرانے دو
بادل گرجا بجلی چمکی روئی شبنم پھول ہنسے
مرغ سحر کو ہجر کی شب کے افسانے دہرانے دو
ہاتھ میں ہے آئینہ و شانہ پھر بھی شکن پیشانی پر
موج صبا سے تم نہ بگڑو زلفوں کو بل کھانے دو
کثرت سے جب نام و نشاں ہے کیا ہوں گے گمنام صفیؔ
نقش دلوں پر نام ہے اپنا نقش لحد مٹ جانے دو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |