جان جاتا ہے اب تو آ جانی
جان جاتا ہے اب تو آ جانی
ہجر کی آگ پر چھڑک پانی
دامن و آستیں کوں رو رو کر
خون دل سیں کیا ہوں افشانی
زلف تیری سیں داد پاؤں گا
ہات آئی ہے اب پریشانی
لالہ رو پھر بہار آئی ہے
کیوں نہ ہوئے پھول کی فراوانی
گنج مخفی سیں آشنا ہے سراجؔ
جب سیں ہوئی ہے نگاہ رحمانی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |