جان دیتے ہی بنی عشق کے دیوانے سے
جان دیتے ہی بنی عشق کے دیوانے سے
شمع کا حال نہ دیکھا گیا پروانے سے
آتش عشق سے جل جل گئے پروانے سے
پہلے یہ آگ لگی کعبہ و بت خانے سے
ساقیا گریۂ غم سے مجھے مجبور سمجھ
خون رستا ہے یہ ٹوٹے ہوئے پیمانے سے
رات کی رات چمن میں ہے نمود شبنم
صبح ہوتے ہی بکھر جائیں گے سب دانے سے
دم آخر تری آنکھوں کی بلائیں لے لوں
اور دم بھر جو نہ چھلکے مرے پیمانے سے
ہائے کیا چیز تھیں وہ مست نگاہیں شاعرؔ
جھومتا جھامتا نکلا ہوں پری خانے سے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |