جب ان سے دوستی نہ رہی دشمنی رہی

جب ان سے دوستی نہ رہی دشمنی رہی
by صفی اورنگ آبادی

جب ان سے دوستی نہ رہی دشمنی رہی
بگڑی تو بگڑی اور بنی تو بنی رہی

صدمہ رہا ملال رہا بے کسی رہی
لیکن کسی کی یاد ہمیشہ لگی رہی

کیا کہئے دشمنی رہی یا دوستی رہی
بگڑی تو بگڑی اور بنی تو بنی رہی

پھر اس کو دوست جان رہا ہوں ہزار حیف
مجھ سے تمام عمر جسے دشمنی رہی

پہلو ہزار ہم نے کئے گرچہ اختیار
لیکن جو اس کے دل میں ٹھنی تھی ٹھنی رہی

آئینہ دیکھتا نہیں اپنے سے شرم ہے
اچھا ہوا جو مجھ سے اسے بد ظنی رہی

یوسف کو دیں دعائیں زلیخا نے سیکڑوں
محتاج ہو گئی بھی تو دل کی غنی رہی

عاشق کو کوئے یار سے بہتر مقام کیا
دیوانہ تھا جو قیس کی بن سے بنی رہی

تاریکئ مزار تو مشہور بات ہے
کچھ ہم بھی ڈھونڈھ لیں گے اگر روشنی رہی

قدر سخن کے واسطے اب کیا کروں صفیؔ
داڑھی بڑھائی پھر بھی وہی کم سنی رہی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse