جب ترا انتظار ہوتا ہے
جب ترا انتظار ہوتا ہے
دل بہت بے قرار ہوتا ہے
دل پہ چلتا ہے اختیار ان کا
جب یہ بے اختیار ہوتا ہے
عشق ہوتا ہے حسن کا ہم سر
جب یہ خود اختیار ہوتا ہے
وہ مجھے بے قرار کرنے کو
پہلے خود بے قرار ہوتا ہے
حرص شہرت نہیں تو رونا کیوں
نالہ بھی اشتہار ہوتا ہے
دوست کہہ کر نہ دے فریب اے دوست
دوست پر اعتبار ہوتا ہے
نازنیں ہیں کب ایسے لوگ صفیؔ
جن کا احسان بار ہوتا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |