جب دیکھتا ہوں تنہا تجھ کو سجن چمن میں
جب دیکھتا ہوں تنہا تجھ کو سجن چمن میں
کس کس طرح کی باتیں آتی ہیں میرے من میں
لڑکے کھڑے ہیں غمگیں پتھرے پڑے ہیں بیکس
دیوانہ ہائے جب سے جاتا رہا ہے بن میں
مجنوں کی خوش نصیبی کرتی ہے داغ دل کو
کیا عیش کر گیا ہے ظالم دیوانہ پن میں
اس داغدار دل کو گاڑو نہ ساتھ میرے
ڈرتا ہوں مت لگے اٹھ آتش مرے کفن میں
خوباں یقیںؔ کو معذور اب تو رکھو کہ اس کے
لوہو نہیں جگر میں آنسو نہیں نین میں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |