جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی
جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی
کھلتے ہيں غلاموں پر اسرار شہنشاہی
عطار ہو ، رومی ہو ، رازی ہو ، غزالی ہو
کچھ ہاتھ نہيں آتا بے آہ سحر گاہی
نوميد نہ ہو ان سے اے رہبر فرزانہ!
کم کوش تو ہيں ليکن بے ذوق نہيں راہی
اے طائر لاہوتی! اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز ميں کوتاہی
دارا و سکندر سے وہ مرد فقير اولی
ہو جس کی فقيری ميں بوئے اسد اللہی
آئين جوانمردں ، حق گوئی و بے باکی
اللہ کے شيروں کو آتی نہيں روباہی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |