جب ملیں گے کہ اب ملیں گے آپ
جب ملیں گے کہ اب ملیں گے آپ
نہیں معلوم کب ملیں گے آپ
جائیے جائیے خدا حافظ
دیکھیے بچھڑے کب ملیں گے آپ
حشر میں آپ ہی ملیں گے کیا
ایک سے ایک سب ملیں گے آپ
ہوگا میرے لیے وہ عید کا دن
آپ سے آ کے جب ملیں گے آپ
عہد کے ساتھ یہ بھی ہو ارشاد
کس طرح اور کب ملیں گے آپ
زندگی میں تو مل نہیں سکتے
ہوں گا جب جاں بلب ملیں گے آپ
وعدۂ وصل پر نہ کیوں خوش ہوں
میں نے سمجھا کہ اب ملیں گے آپ
نہیں دنیا میں جب بشیرؔ حزیں
کس طرح اس سے اب ملیں گے آپ
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |