جب وہ مہ رخسار یکایک نظر آیا
جب وہ مہ رخسار یکایک نظر آیا
اس ماہ کی طلعت سوں سورج دل میں در آیا
تیرے رخ روشن کوں سیہ خط میں سریجن
دیکھا سو کہا ابر سیہ میں قمر آیا
گلشن میں چل اے سرو سہی سیر کی خاطر
تجھ واسطے لے گل طبق نقد زر آیا
تجھ جام نین میں ہے عجب بادۂ سرشار
یک دید ستی جس کے ہو دل بے خبر آیا
محتاج کبوتر نہیں مجھ شوق کا نامہ
قاصد ہو مرا دل لے سجن کی خبر آیا
کہتے ہیں سب اہل سخن اس شعر کوں سن کر
تجھ طبع میں داؤدؔ ولیؔ کا اثر آیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |