جب پری رو حجاب کرتے ہیں

جب پری رو حجاب کرتے ہیں
by داؤد اورنگ آبادی

جب پری رو حجاب کرتے ہیں
دل کے درپن کوں آب کرتے ہیں

گردش چشم کا دکھا یک دور
ہم کوں مست شراب کرتے ہیں

آتش عشق کی اگن سوں جلا
عاشقاں کوں کباب کرتے ہیں

تاب دکھلا جمال روشن کا
آرسی غرق آب کرتے ہیں

بیت ابرو پہ تل سوں کاجل کے
نقطۂ انتخاب کرتے ہیں

عرق گل رخاں کو دیکھ عشاق
میل عطر گلاب کرتے ہیں

دیکھ اس کے حنا کوں مردم چشم
خون دل سوں خضاب کرتے ہیں

سن سخنداں تری غزل داؤدؔ
آفریں کر خطاب کرتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse